انسانی گوشت کھانے والی عورت

انسانی گوشت کھانے والی عورت

ویسے تو میرے اندر اتنی ہمت نہیں کے میں انسانی گوشت کھانے والی عورت کی پوری کہانی سنا سکوں کیوں کے یہ کہانی لکھتے وقت بھی میرے رونگھٹے کھڑے ہو رہے ہیں بہرحال یہ کوئی
آج سے ٹھیک 27سال پہلے کی بات ہے کے میرا دوست اکبر (اصل نام نہیں لکھا جا رہا یہاں) ایک سیلز مین کی نوکری پر لگا تھا اور اس کا کام گھر گھر جا کر ٹپ ریکارڈربیچنا ہوتا تھا ،
چونکہ پہلے کے زمانے میں سی ڈی اور ڈی وی ڈی وغیرہ نہیں ہوتی تھیں اِس لیے زیادہ تر لوگوں کے گھر میں ٹپ ریکارڈر ہوتا تھا ،
وہ اس نوکری کو پا کر بہت خوش تھا لیکن وہ غصے کا بہت تیز تھا ، اِس لیے اکثر اسکے باس اسے ڈانٹتے اور سمجھاتے رہتے تھے ،
ایک دن رات کے شاید 3 بجے مجھے اکبرکا فون آیا ، میں بہت پریشان تھا کے رات کے اِس وقت اسے مجھ سے کیا کام ہو سکتا ہے ،
خیر وہ میرے گھر کے نیچے آیا اور خوف کے مارے اس کا جسم کپکپا رہا تھا ،
پہلے تو وہ کچھ بھی بتانے پر رضا مند نہیں تھا لیکن میرے تسلی دلانے پر اس نے ایک خوفناک انکشاف کیا ،
اس نے بتایا آج رات 8 بجے کے قریب ، جب وہ ایک گھر پر ٹپ ریکارڈر کی ڈلیوری دینے گیا تو اس گھر پر صرف ایک اکیلی عورت تھی ، جس نے میرے دوست اکبر کو بہکانے کی کوشش کی ، وہ میرے دوست کو اپنے ساتھ زنا کرنے پر اُ کسا رہی تھی ،
اکبر نے اسے بہت منع کیا اور کافی دفعہ دور ہٹایا ، ابھی اکبراس کو دھکہ دے کر بھاگ ہی رہا تھا کے اس عورت نے دھمکی دی کے اگر اکبریہاں اس کے ساتھ زنا کیے بغیر چلا گیا تو وہ عورت شور مچا دے گی ،
پولیس کو بھی بلا لے گی اور محلے والوں کو بھی شور کر کے جمع کر لے گی ، اور اکبر پر زبردستی اور زیادتی کا الزام لگا دے گی یہ سن کر اکبر کو کچھ سمجھ نا آیا اس نے اپنی نوکری اور ماں باپ کے سامنے عزت بچانے کے لیے ، جان بوجھ کر اس عورت کے ساتھ زنا کرنا شروع کر دیا ،
اِس سے پہلے کے اکبروہ گنا سرزد کرتا اُس نے موقع دیکھ کر وہی ٹپ ریکارڑ اٹھایا اور اس خاتون کے سَر پر دے مارا جب تک اکبرکو اسکی موت کا یقین نا آیا وہ مسلسل اس عورت پر وار کرتا گیا ،
بالاآخر وہ عورت اکبر کے سامنے ہی تڑپ تڑپ کر مر گئی ، اس وقت سے اکبر گھر نہیں گیا تھا اور آخر کر رات کو وہ میرے گھر آیا تھا ،
اسکی بات سن کر مجھ پر سکتاطاری ہو گیا ، ایسا لگا کے جیسے کسی نے میرے پیروں تلے زمین کھینچ لی ہوں ،
جب اسنے پوری بات بتا دی تو فجر کی اذان شروع ہوگئی ، میں نے ہمت پکڑی اور اسے اپنے ساتھ نماز پڑھنے لے گیا ،
میں نے اکبر کو سمجھایا کے وہ خود کو پولیس کے حوالے کر دے پولیس اس تک ایک ہی دن میں با آسانی پہنچ جائے گی کیوں کے موقع واردات پر وہ سارے ثبوت موجود ہیں جو تمہیں قاتل ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں لیکن اس نے میری بات نا مانی اور مجھ سے خفا ہو کر چلا گیا ،
اس دن کے بعد سےاکبرکا کسی کو کچھ پتہ نا چلا ،
پولیس میرے پاس بھی پوچھ تاچھ کے لیے آئی تو میں نے سچ سچ بتا دیا کے اکبر میرے گھر آیا بھی تھا اور پِھرکچھ بھی بتائے بغیر چلا گیا ،
پولیس والون نئے مجھےدو تین دفعہ مار کر بھی پوچھا لیکن میرے ایک ہی بیان تھا جو سچا تھا ،
3 سال تک اکبرکا کچھ پتہ نا چلا ،
ایک دن ہَم سارے دوست مچھلی پکڑنے کے لیے گئے ،
شروع میں تو سب صحیح تھا لیکن معاملعہ کچھ عجیب لگ رہا تھا اس دن ، کبھی کوئی عجیب سی آواز آتی تو کبھی کہیں کوئی پتھر آکر ہمیں لگتا ،
ہَم سمجھے ہمارا کوئی دوست ہی ہے جو ہمیں ڈرانے کے لیے شرارتیں کر رہا ہے ،
لیکن یکایک ہمیں ایک عورت کی چیخنے کی زور دار آواز آئی ، جس سمت سے چیخنے کی آواز آئی تھی ہَم سارے دوست وہاں بھاگے ،
ہَم نے جو نظارہ دیکھا وہ شاید آپ سب کے لیے نا قابل یقین ہو گا ،
ایک ڈراؤنی عورت جو خون میں پوری طرح لت پت تھی وہ ہمارے دوست اکبر کا گھوشت نوچ نوچ کر کھا رہی تھی ،
جب کے اکبر مردہ حالت میں موجود تھا ،
کچھ دوست وہیں بے ہوش ہوگئے اور مجھ سمیت ایک دوست وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہو گیا ،
ہَم نے سب سے پہلے پولیس کو اطلاع دی ،
پولیس والوں کے پہنچنے پر ہَم ہمت کر کے دوبارہ اس جگہ گئے جہاں یہ خوفناک معاملہ ہَم نئے دیکھا تھا ،
وہاں پر اکبرکی لاش تو موجود تھی لیکن وہ عورت نہیں تھی ، ہَم نے اپنے بے ہوش دوستوں کو وہاں سے اٹھایا ،
ایک ہفتے تک کچھ دوستوں کو ہوش نا آیا اور کچھ دوستوں کو اتنا شدید بخار آ کے ہمیں اسپتال میں داخل کروایا گیا ،
پولیس کے مطابق پولیس کو کسی جانور نے حملہ کیا ہے ، لیکن ہَم نئے جو دیکھا تھا اس پر آج تک کسی نئے یقین نہیں کیا ،
آج بھی جب بھی 28 جنوری آتی ہے ، ہمیں پورا دن کچھ نا کچھ عجیب سا محسوس ضرور ہوتا ہے .

Domain & Hosting bundle deals!

آپ کیا کہتے ہیں؟

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.